Skip to main content

یہ کیسا دور ہے؟ہر طرف خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔پہلے پتھروں کا زمانہ تھا اب یوں لگتا ہے کہ ہم پتھر کے دور سے نکلتے ہی خون کے دور میں آ گئے ہیں۔اس دور میں آدمی کا خون اس قدر ارزاں ہو گیا ہے کہ ہر صبح ہر شام قتل پے قتل ہو رہے ہیں۔اس بار تو دہشت گردوں نے اپنے ظلم کی تمام حدود پار کر دیں۔امن و امان کو پارہ پارہ کر دیا۔اور یہ لوگ اسلام کے نام پر مسلمانوں کو بدنام کر رہے ہیں۔ اور ان ہی مسلمانوں کا قتلِ عام کر رہے ہیں۔مرنے والا بھی کلمہ گو اور مارنے والا بھی۔فرق صرف اتنا ہے کہ مرنے والے کو نہیں پتہ کہ میں کیوں مارا جا رہا ہوں؟
یہ نام نہاد مسلمان جو خود کو اسلام کا سچا پیروکار سمجھتے ہیں اپنی مرضی سے احادیث مبارک کا ترجمہ ہیر پھیر کر کے اسلام کو بدنام کرنا چاہتے ہیں (نعوذباللہ)۔پشاور کے واقعے میں انہوں نے اسی طرح کیا۔دہشت گردوں کے مطابق ”کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ جو بالغ مرد اور عورت ہوں ان کو قتل کر دیا جائے۔    “ استغفراللہ کس قدر جھوٹا الزام لگایا۔بغیر کسی وجہ کے سرور ِکونین ایسا حکم کس طرح کر سکتے ہیں۔وہ جو کہ خود رحمت اللعالمین ہیں۔ہر گز ہر گز ایسا نہیں ہو سکتا۔
”تم میں سے بہترین مسلمان وہ ہے جس کی ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں“
کیاا یسا شخص مسلمان ہے جو نا حق دوسروں کا قتل کرے؟میں تو سمجھتا ہوں کہ وہ نہ صرف مسلمان ہے بلکہ انسان بھی نہیں ہے۔اس قدر بے دردی سے تو درندے بھی حملہ نہیں کرتے جس طرح ان ظالموں نے ۰۴۱ معصوم بچوں کو موت کے گھات اتارا۔انسانیت تو کیا حیوانیت بھی شرما گئی ہو گی۔زمین بھی لزر اٹھی ہو گی،آسمان بھی کانپ اٹھا ہو گا۔نہ ہی زمین پھٹی نہ فلک ٹوٹا۔سب کچھ اسی طرح رہا۔ہم بھی چند دنوں تک آنسو بہائیں گے،اس وقت تک واویلا کرتے رہیں گے جب تک کوئی دوسراایسا واقعہ نہیں ہو جاتا۔ہم اور روئیں گے،چیخیں گے،چلائیں گے،احتجاج کریں گے،شمعیں روشن کریں گے،خراجِ تحسین و خراج عقیدت پیش کریں گے۔لیکن پھر......پھر اس کے چند دنوں بعد وہی خاموشی طاری ہو جائے گی کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں تھالیکن نہیں ...ہم نے بہت برداشت کر لیا ہے،ہم نے بہت دکھ سہہ لئے ہیں،ہم نے بہت زخم کھا لئے ہیں ہم دوبارہ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔ہاں ہم ایسا ہر گز نہیں ہو نے دیں گے۔ہم ظالموں کی جڑ کاٹ کر پھینک دیں گے۔اتحاد کو لازم کریں گے۔اخوت اور بھائی چارے کی وہ مثال قائم کریں گے جو آج سے چودہ سو سال پہلے نظر آیا کرتی تھی۔ہم دنیا کو بتا دیں گے کہ ہم زندہ قوم ہیں۔ہم ظالم کے آگے نہیں جھکنے والے۔اب ہم ہر اس شے کو کاٹ کے رکھ دیں گے جو ہماری راہ میں رکاوٹ بنے گی۔ہم ظلم کا سد ِباب کریں گے،اور وطن ِ عزیز کو پھر سے امن سے مالا مال کردیں گے۔ان شاء اللہ۔

Comments

Popular posts from this blog

مزاحیہ تقریر

ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز  اور ا ن کی جوتیاں لے کے بھاگ گیا فراز محٹرم سامعین بمعناظرین جناب صدر اینڈ آل بردرزالسلام علیکم! میری آج کی تقریر کا عنوان اس دن کے نام جس دن ،جس دن ،پتہ نہیں کیا ہوا تھا،میری آج کی تقریر اس دن کے نام جس دن،جس دن بہت کچھ ہو اتھا۔جنابِ صدر !میرے اس چھوٹے سے دل میں بڑی سی خواہشیں سر اٹھاتی رہتی ہیں۔میں پڑھ لکھ کر ایک بڑا انسان بننا چاہتا ہوں۔اتنا بڑا کہ میرا قد عالم چنا سے بھی بڑا دکھنے لگے۔میں چاہتا ہوں کہ میں اپنے ملک کا نام روشن کر وں لیکن کمبخت واپڈا والے ایسا کرنے نہیں دیتے۔جب بھی پاکستان کا نام لکھ کر ۱۰۰ واٹ کے بلب پر لگاتا ہوں ،واپڈا والے بجلی ہی’’ چھک ‘‘لیتے ہیں ۔جنابِ صدر اس میں میری کوئی غلطی نہیں۔آ پ خود اندازہ لگائیں کہ اگر آج واپڈا والے میری راہ میں رکاوٹ نہ بنتے ،میری راہ میں روڑے نہ اٹکاتے،میری راہ میں کانٹے نہ بوتے اور سو واٹ کا بلب نہ بجھاتے تو میں عمران سیریز کاکم از کم ایک ناول ختم کر چکا ہوتا۔لیکن شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ جنابِ صدر میں چاہتا ہوں کہ میں ایک سائنسدان بنوں اور لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کروں۔میرا سب ...
ہاسٹل میں گزرے یادگار دن۔ ہاسٹل رہنا تھا،اعلی تعلیم کی ڈگری کے لیے۔ چھے سال وہیں گزارنے تھے،علاوہ گرمیوں کی چھٹیوں کے۔زادہِ راہ ساتھ لیا اور رخت سفر باندھ لیا۔دنیا جہان کی ہر چیز ساتھ رکھ لی جیسے مریخ پر جا رہے۔ کنگھی، تیل،شیشہ،صابن،شیمپو کی بوتل،فیس واش،خوشبو،نیل کٹر،قینچی، "ٹوتھ برش" دانت مانجھنے واسطے،پالش اور برش جوتے چمکانے واسطے۔۔۔ احتیاطاً سوئی دھاگہ بھی ساتھ رکھ لیا،کیا معلوم بٹن ٹوٹے یا دھاگہ ادھڑ جائے،ایک ممکنات یہ بھی کر لی کہ کوئی چمڑی نہ ادھیڑ لے، بوقت ضرورت کام آئے، سو، سلائی کا سامان بھی موجود ہو۔ حالانکہ اچھے وقتوں میں سب کام کیے میں نے! پراٹھے بڑے اچھے بناتا تھا۔اماں اب بھی یاد کرتی ہیں۔ مجھے یاد ہے سکول سے واپس آکر اکیڈمی جاتے ہوئے اپنے لیے خود دودھ پتی بناتا اور ساتھ میں روغنی پراٹھے بنا کر خود کو پیش کرتا۔۔۔اماں کہتی ہیں میری بہو کو بڑی آسانی ہو گی۔۔۔ٹھیک کہتی ہیں۔۔برتن دھو لیتا ہوں۔۔۔استری کر لیتا ہوں۔۔کپڑے دھونے میں ید طولیٰ حاصل ہے۔۔! یہ اپنی مشہوری نہیں کررہا بس زرا شوخی کرنے کو دل کررہا،لیکن مجھے مہنگی پڑنے والی ہے،مستقبل قریب میں۔۔۔!! خیر الف سے لے...

یہ عبرت کی جا ہے

سکول میں ہیں عبرت کے ہر سو نمونے مگر تجھ کو اندھا کیا کھیل و کود نے کبھی ا ن بٹنوں سے دیکھا ہے تو نے جو بھگوڑے تھے لڑکے وہ اب ہیں نمونے جگہ بھاگنے کی سکول نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے آئے امتحان میں سوال کیسے کیسے  دماغ جواب دے گئے کیسے کیسے لڑکوں نے نقل لگائی کیسے کیسے خلاصے لے گئے ساتھ کیسے کیسے جگہ نقل لگا نے کی یہ نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تما شہ نہیں ہے امتحانوں نے شر یف چھوڑا نہ ہی آوارا  اِ سی سے مجھ سا پڑَھاکو بھی ہا را ہر اک لے کے کیا کیا حسرت سیدھارا  ہر مضمون میں نمبر لیا صفر یارا جگہ افسوس کرنے کی یہ نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے رزلٹ نے پھر آ کے کیا کیا ستا یا استاد تیرا کر دے گا بالکل صفایا میٹرک میں کسی نے توَ پیپر حل کر ایا ایف ایس سی نے پھر تجھ کو پاگل بنایا جگہ رزلٹ بتانے کی نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے ہے عیش و عشرت کا کوئی مکاں بھی جہاں تاک میں کھڑا ہو امتحاں بھی بس اپنے اس خوف سے نکل بھی  یہ طرزِ نقل ا ب اپنا بدل بھی جگہ طریقہ نقل بتانے کی نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے ...