ڈائنوسارز ناپید ہوچکے ہیں لیکن جیلی فش ابھی بھی کروڑوں سالوں سے زندہ ہے.
کیونکہ اس کا دماغ نہیں ہے. اس لیے ایسے لوگوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں جن کے پاس دماغ نہیں ہے.وہ بھی لمبے عرصے تک اس دنیا میں رہ سکتے ہیں.اسی لیے تو کہتے ہیں
عقل نہی تاں موجاں ای موجاں
عقل اے تاں سوچاں ای سوچاں
بعض لوگوں کے پاس عقل تو ہوتی ہے لیکن وہ اسے انتہائی سنبھال کر رکھتے ہیں,شاید وہ یہ سمجھتے ہیں کہ چیزیں استعمال کرنے سے گھس جاتی ہیں,اور گھسی پٹی چیزیں وزیروں کی طرح بےکار ہوتی ہیں.
جس بندے نے یہ محاورہ ایجاد کیا تھا کہ عقل بڑی کہ بھینس,شاید اس نے کبھی ہاتھی نہیں دیکھا تھا.
لوگ کہتے ہیں کہ جن کے پاس عقل ہو وہ لوگ کامیاب ہوتے ہیں اور بڑاعہدہ پاتے ہیں.لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی صدر دیکھ کر خدا کی قدرت پر یقین آجاتا ہے.ویسے مجھے امید ہے جیلی فش اور ڈونلڈ ٹرمپ کا شجرۂ نسب کہیں نہ کہیں ضرور ملتا ہوگا.کیونکہ دونوں کے پاس وہ نہیں ہے جو کھوپڑی کے اندر ہوتا ہے.
جب عقل پر پردہ پڑ جاتا ہے تو گھاس چرنے چلی جاتی ہے اور چلتے چلتے ٹخنوں تک پہنچ جاتی ہے,اور جب اپنے پاؤں پر کلہاڑی پڑتی ہے توپھر عقل ٹھکانے آجاتی ہے.
جب کوئی آپ سے پوچھے کہ جب عقل تقسیم ہورہی تھی تو اس وقت تم کہاں تھے؟ تو بغیر سوچے سمجھے اس کے رخِ انور پر نشانِ چماٹ بنا دو اور پھر جواب دو کہ میں تمہیں گھاس ڈال رہا تھا.
کیونکہ اس کا دماغ نہیں ہے. اس لیے ایسے لوگوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں جن کے پاس دماغ نہیں ہے.وہ بھی لمبے عرصے تک اس دنیا میں رہ سکتے ہیں.اسی لیے تو کہتے ہیں
عقل نہی تاں موجاں ای موجاں
عقل اے تاں سوچاں ای سوچاں
بعض لوگوں کے پاس عقل تو ہوتی ہے لیکن وہ اسے انتہائی سنبھال کر رکھتے ہیں,شاید وہ یہ سمجھتے ہیں کہ چیزیں استعمال کرنے سے گھس جاتی ہیں,اور گھسی پٹی چیزیں وزیروں کی طرح بےکار ہوتی ہیں.
جس بندے نے یہ محاورہ ایجاد کیا تھا کہ عقل بڑی کہ بھینس,شاید اس نے کبھی ہاتھی نہیں دیکھا تھا.
لوگ کہتے ہیں کہ جن کے پاس عقل ہو وہ لوگ کامیاب ہوتے ہیں اور بڑاعہدہ پاتے ہیں.لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی صدر دیکھ کر خدا کی قدرت پر یقین آجاتا ہے.ویسے مجھے امید ہے جیلی فش اور ڈونلڈ ٹرمپ کا شجرۂ نسب کہیں نہ کہیں ضرور ملتا ہوگا.کیونکہ دونوں کے پاس وہ نہیں ہے جو کھوپڑی کے اندر ہوتا ہے.
جب عقل پر پردہ پڑ جاتا ہے تو گھاس چرنے چلی جاتی ہے اور چلتے چلتے ٹخنوں تک پہنچ جاتی ہے,اور جب اپنے پاؤں پر کلہاڑی پڑتی ہے توپھر عقل ٹھکانے آجاتی ہے.
جب کوئی آپ سے پوچھے کہ جب عقل تقسیم ہورہی تھی تو اس وقت تم کہاں تھے؟ تو بغیر سوچے سمجھے اس کے رخِ انور پر نشانِ چماٹ بنا دو اور پھر جواب دو کہ میں تمہیں گھاس ڈال رہا تھا.
Comments
Post a Comment