Skip to main content

تصویر فوبیا

                                                                تصویر فوبیا

تصاویر کھینچنا اب ہر ایک کا پسندیدہ مشغلہ بن چکا ہے.جس کو دیکھو منہ ٹیڑھا کر کے کیمرے کے آگے کھڑا ہوکر یوں دیکھ رہا ہوتا ہے جیسے بھینس گھاس کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھ رہی ہوتی ہے.اس قدر انہماک سے تصویر اترواتے ہیں جیسے اگلی دفعہ امریکہ کا صدر منتخب ہونا ہو او اگر زرا ساتصویر کا زاویہ ادھر ادھر ہواتو قیامتِ صغری برپا ہوجائے گی.
کثیر تعداد میں لوگ فیس بک کے لیے تصاویر بناتے ہیں.اور کچھ تو اس قدر پابند ہوتے ہیں کہ جو کام بھی کیا اس کی تصویر لے کر فیس بک پے فرض ِعین سمجھ کر ڈال دی.جیسے کھانا کھا رہے تو پکچر بنائی اور فیسبک پر ٹھونس دی.کہیں جارہےہوں تو اس کی تصویر لی اور دس بارہ بندوں کو ٹیگ کرکے کہا انجوائے ود فلاں.
منہ پر مکھیاں بیٹھی ہوں تو انہیں اڑاتے ہوئے ایک تصویر لے لی.سونے لگے ہوں تو بستر سمیت اپنی لٹکی ہوئی بوتھی کی نمائش کرواتے ہوئے پکچر بنا لی.اور سوشل میڈیا پر جو ان کے فرینڈز ہیں ان کو عذابِ تصویر ناک میں مبتلا کردیتے ہیں.جو بیچارے نہ چاہتے ہوئے بھی لائک کر کے اپنے قومی کمنٹ نائس سے نوازتے ہیں.
اور امید ہے کہ آخری وقت میں بھی یہ اپنی پکچر لے کر کہیں گے کہ عزرائیل سے روح نکلواتے ہوئے.اور ساتھ میں "فیلنگ خس کم جہاں پاک ود پرنس ابلیس'' کے ساتھ سٹیٹس اپلوڈ کریں گے.

بہرحال آپ کو ایک اصل صورتحال بتاتا چلو کہ ایک صاحب نے تو بالکل حد ہی کر دی.جنازے کے ساتھ جاریے ہیں اور میت کو کندھا دیا ہوا ہے.ایک بازو پر میت سوار ہے اور دوسرے ہاتھ میں موبائل سے تصویربنا رہے ہیں.شکر ہے کہ ساتھ میں یہ نہیں لکھا کہ انجوائنگ جنازہ ود میت.
اسی طرح ایک اور سیلفی دیکھی جس میں کسی کے دادا جان کی میت پڑی ہے اور ان کے پوتے پوتیاں آس پاس کھڑے ہیں.ایک مسکرا کر سب کے ساتھ سیلفی لے رہا ہے اور باقی وکٹری کا نشان بنا کر دادا کی چارپائی کے ساتھ کھڑے ہیں.
ارے بھیا کوئی قصور ہوگیا اس سے جس نے موبائل میں کیمرہ ڈال دیا یا اس سے خطا ہوگئی جس نے فیس بک بنائی.کچھ تو خدا کا خوف کرو.
جس طرح کی صورتحال ہے اس کے پیش نظر یہ عین ممکن ہے کہ اگر قبر میں کسی طرح کیمرے والا موبائل لے جایاجا سکتا تو وہاں سے بھی تصویر لے کر کہہ رہے ہوتے مرحوم منکر نکیر کو سوالوں کے جواب دیتے ہوئے.اور ساتھ میں کفن سے ہاتھ نکال کر وکٹری کا نشان بنارہے ہوتے.
خیر بات کر رہے تھے کہ کچھ لوگ تصاویر اس انداز سے کھنچواتے ہیں کہ دیکھنے والے کے منہ سے سبحان اللہ نکل جاتا ہے اور ناظر اس کے بعد دو رکعت نماز استغفار پڑھتا ہے.
بعض لوگوں کا یہ انداز ہوتا ہے کہ موبائل کان سے لگا ہوتا ہے اور تصویر اترواتے ہیں.ارے بندۂ خدا موبائل کان سے لگانا لازمی ہے.وہ دراصل یہ بتانا چاہ رہے ہوتے ہیں کہ انہوں نے بھی غلطی سے موبائل لے لیا ہے.اور اب دوسروں کو دکھائے بنا ان کے اندر کا کیڑا چین سے کسی کروٹ نہیں بیٹھے گا.
اگلی قسم ان لوگوں کی ہے جو ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر نوابوں کی طرح پوز دے رہے ہوتے ہیں.حالانکہ ان کے پاس ٹوتھ برش وہی پچھلے ڈیڑھ سال والا پرانا ہوتا ہے.اوریہی لوگ دو سمیں پاس رکھتے ہیں.جن میں سے ایک سم مہینہ بند رکھتے ہیں.اور جب کمپنی والےایک ماہ بعد کوئی آفر دیتے ہیں توبند شدہ سم نکال لیتے ہیں.
اس کے بعد وہ لوگ آتے ہیں جو اپنے منہ سے بڑی عینک لگا کر پکچر بنواتے ہیں.زیادہ تر کالی عینک استعمال کرتے ہیں تاکہ نظر نہ لگے.کیونکہ اس قدر حسن و جمال سے بھر پور خربوزے جیسا منہ جب لوگ دیکھیں گے تو ان کے منہ سے فوراً در فٹے منہ ہی نکلے گا.
بعض ہاتھ کھڑے کر کے تصویر بنواتے ہیں.یوں لگتا ہے کہ جیسے زنانہ پولیس نے ہینڈز اپ کروا لیے ہوں.نہ ناں کر سکتے ہیں اور نہ ہاں اس لیے درمیان تک ہی ہاتھ فضا میں بلند رکھتے ہیں.
کچھ دو انگلیوں سے وکٹری کا نشان بناتے ہیں جیسے انہوں نے مسئلہ کشمیر ابھی ابھی حل کروایا ہو.
اور کچھ کیمرے کی آنکھ میں آنکھ ڈال اسے یوں گھور رہے ہوتے ہیں کہ اتنا تو بلی چوہے کو پکڑتے ہوئے نہیں گھورتی.

Comments

Popular posts from this blog

مزاحیہ تقریر

ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز  اور ا ن کی جوتیاں لے کے بھاگ گیا فراز محٹرم سامعین بمعناظرین جناب صدر اینڈ آل بردرزالسلام علیکم! میری آج کی تقریر کا عنوان اس دن کے نام جس دن ،جس دن ،پتہ نہیں کیا ہوا تھا،میری آج کی تقریر اس دن کے نام جس دن،جس دن بہت کچھ ہو اتھا۔جنابِ صدر !میرے اس چھوٹے سے دل میں بڑی سی خواہشیں سر اٹھاتی رہتی ہیں۔میں پڑھ لکھ کر ایک بڑا انسان بننا چاہتا ہوں۔اتنا بڑا کہ میرا قد عالم چنا سے بھی بڑا دکھنے لگے۔میں چاہتا ہوں کہ میں اپنے ملک کا نام روشن کر وں لیکن کمبخت واپڈا والے ایسا کرنے نہیں دیتے۔جب بھی پاکستان کا نام لکھ کر ۱۰۰ واٹ کے بلب پر لگاتا ہوں ،واپڈا والے بجلی ہی’’ چھک ‘‘لیتے ہیں ۔جنابِ صدر اس میں میری کوئی غلطی نہیں۔آ پ خود اندازہ لگائیں کہ اگر آج واپڈا والے میری راہ میں رکاوٹ نہ بنتے ،میری راہ میں روڑے نہ اٹکاتے،میری راہ میں کانٹے نہ بوتے اور سو واٹ کا بلب نہ بجھاتے تو میں عمران سیریز کاکم از کم ایک ناول ختم کر چکا ہوتا۔لیکن شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ جنابِ صدر میں چاہتا ہوں کہ میں ایک سائنسدان بنوں اور لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کروں۔میرا سب ...
ہاسٹل میں گزرے یادگار دن۔ ہاسٹل رہنا تھا،اعلی تعلیم کی ڈگری کے لیے۔ چھے سال وہیں گزارنے تھے،علاوہ گرمیوں کی چھٹیوں کے۔زادہِ راہ ساتھ لیا اور رخت سفر باندھ لیا۔دنیا جہان کی ہر چیز ساتھ رکھ لی جیسے مریخ پر جا رہے۔ کنگھی، تیل،شیشہ،صابن،شیمپو کی بوتل،فیس واش،خوشبو،نیل کٹر،قینچی، "ٹوتھ برش" دانت مانجھنے واسطے،پالش اور برش جوتے چمکانے واسطے۔۔۔ احتیاطاً سوئی دھاگہ بھی ساتھ رکھ لیا،کیا معلوم بٹن ٹوٹے یا دھاگہ ادھڑ جائے،ایک ممکنات یہ بھی کر لی کہ کوئی چمڑی نہ ادھیڑ لے، بوقت ضرورت کام آئے، سو، سلائی کا سامان بھی موجود ہو۔ حالانکہ اچھے وقتوں میں سب کام کیے میں نے! پراٹھے بڑے اچھے بناتا تھا۔اماں اب بھی یاد کرتی ہیں۔ مجھے یاد ہے سکول سے واپس آکر اکیڈمی جاتے ہوئے اپنے لیے خود دودھ پتی بناتا اور ساتھ میں روغنی پراٹھے بنا کر خود کو پیش کرتا۔۔۔اماں کہتی ہیں میری بہو کو بڑی آسانی ہو گی۔۔۔ٹھیک کہتی ہیں۔۔برتن دھو لیتا ہوں۔۔۔استری کر لیتا ہوں۔۔کپڑے دھونے میں ید طولیٰ حاصل ہے۔۔! یہ اپنی مشہوری نہیں کررہا بس زرا شوخی کرنے کو دل کررہا،لیکن مجھے مہنگی پڑنے والی ہے،مستقبل قریب میں۔۔۔!! خیر الف سے لے...

یہ عبرت کی جا ہے

سکول میں ہیں عبرت کے ہر سو نمونے مگر تجھ کو اندھا کیا کھیل و کود نے کبھی ا ن بٹنوں سے دیکھا ہے تو نے جو بھگوڑے تھے لڑکے وہ اب ہیں نمونے جگہ بھاگنے کی سکول نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے آئے امتحان میں سوال کیسے کیسے  دماغ جواب دے گئے کیسے کیسے لڑکوں نے نقل لگائی کیسے کیسے خلاصے لے گئے ساتھ کیسے کیسے جگہ نقل لگا نے کی یہ نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تما شہ نہیں ہے امتحانوں نے شر یف چھوڑا نہ ہی آوارا  اِ سی سے مجھ سا پڑَھاکو بھی ہا را ہر اک لے کے کیا کیا حسرت سیدھارا  ہر مضمون میں نمبر لیا صفر یارا جگہ افسوس کرنے کی یہ نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے رزلٹ نے پھر آ کے کیا کیا ستا یا استاد تیرا کر دے گا بالکل صفایا میٹرک میں کسی نے توَ پیپر حل کر ایا ایف ایس سی نے پھر تجھ کو پاگل بنایا جگہ رزلٹ بتانے کی نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے ہے عیش و عشرت کا کوئی مکاں بھی جہاں تاک میں کھڑا ہو امتحاں بھی بس اپنے اس خوف سے نکل بھی  یہ طرزِ نقل ا ب اپنا بدل بھی جگہ طریقہ نقل بتانے کی نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے ...