سکول میں ہیں عبرت کے ہر سو نمونے مگر تجھ کو اندھا کیا کھیل و کود نے
کبھی ا ن بٹنوں سے دیکھا ہے تو نے
جو بھگوڑے تھے لڑکے وہ اب ہیں نمونے
جگہ بھاگنے کی سکول نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
آئے امتحان میں سوال کیسے کیسے
دماغ جواب دے گئے کیسے کیسے
لڑکوں نے نقل لگائی کیسے کیسے
خلاصے لے گئے ساتھ کیسے کیسے
جگہ نقل لگا نے کی یہ نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تما شہ نہیں ہے
امتحانوں نے شر یف چھوڑا نہ ہی آوارا
اِ سی سے مجھ سا پڑَھاکو بھی ہا را
ہر اک لے کے کیا کیا حسرت سیدھارا
ہر مضمون میں نمبر لیا صفر یارا
جگہ افسوس کرنے کی یہ نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
رزلٹ نے پھر آ کے کیا کیا ستا یا
استاد تیرا کر دے گا بالکل صفایا
میٹرک میں کسی نے توَ پیپر حل کر ایا
ایف ایس سی نے پھر تجھ کو پاگل بنایا
جگہ رزلٹ بتانے کی نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
ہے عیش و عشرت کا کوئی مکاں بھی
جہاں تاک میں کھڑا ہو امتحاں بھی
بس اپنے اس خوف سے نکل بھی
یہ طرزِ نقل ا ب اپنا بدل بھی
جگہ طریقہ نقل بتانے کی نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
رزلٹ سے پا کر پیامِ قضا بھی
نہ چیخا نہ چلایا ، نہ رویا زرا بھی
کوئی تیری ڈھٹائی کی ہے انتہا بھی
ا وئے بے ہوشا ! ہوش میں ا پنے آ بھی
جگہ بے ہوش ہونے کی نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
یہی تجھ کو دھن ہے ر ہوں کھیل میں بالا
ہو گیند نرالی ہو بیٹ نرالا
کھیلا کرتا ہے کیا یونہی پڑھنے والا
تجھے کس بے وقوف نے کھیل میں ڈالا
جگہ کھیلنے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
سکول میں کہیں شو رِ تھپڑ و چپیڑ بپا ہے
کہیں گھو نسوں لاتوں سے آہ و بکا ہے
کہیں شکوہِ فیل و سزا ہے
,غرض
ہر طرف سے یہی بس صد ا ہے
جگہ پڑھنے کی ہے لڑنے کی نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے
Comments
Post a Comment