Skip to main content

مرد ناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر



                                                           مردِ ناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر 
آج کل ایک انتہائی عجیب و غریب رواج چل نکلا ہے اور اس کا تعلق موبائل سے ہے۔ایک بندہ ایس ایم ایس کرتا ہے کہ یہ میسج اتنے آدمیوں کو سینڈ کر دو تمہارا جوکوئی مسئلہ ہے وہ حل ہو جائے گا،تمہیں کوئی بڑی خوشی ملے گی وغیرہ وغیرہ۔ایک میسج میں اللہ کے چند نام لکھے ہوتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ آج اگر تم نے یہ اللہ کے نام سا ت بندوں کو بھیج دیئے تو صبح تک تمہارا سب سے بڑا کام ہوجائے گا۔بعض اوقات یوں لکھا ہوتا ہے کہ تمہیں نبی ﷺ کی قسم تمہیں یہ والا ایس ایم ایس ضرور سینڈ کرنا ہے۔ایک اور مثال کہ آج نبی ﷺ کو اتنے لاکھوں اور اتنے کروڑوں درود کا تحفہ دے رہے ہیں آپ بھی اس لڑی میں شریک ہو جائیے۔اور کم از کم ’’اتنے‘‘ بندوں کو بھیج دیجئے۔
امید ہے کہ آپ لوگوں کو اس قسم کے ایس ایم ایس سے واسطہ ضرور پڑتا ہو گا۔او ر آپ سینڈ بھی ضرور کرتے ہوں گے۔آئیے اب دیکھتے ہیں کہ یہ سب کس حد تک درست ہیں۔کیا ہمیں ایسا کرنا چاہئے یا نہیں
۔
آج کا مسلمان ایمانی لحاظ سے کمزور محسوس ہوتا ہے۔اور وجہ یہی دین سے دوری اور دنیا سے رغبت ہے۔آج ہم لوگوں کا ایمان یہ ہے کہ موبائل کے چند بٹن ہماری دنیا بدل دیں گے۔اللہ کے نام صرف بھیجنے سے ہمارے بگڑے کام سنورتے جائیں گے۔اور اللہ کا حکم ماننا.....ہاں یہ ذرا مشکل کام ہے،کیوں کہ بٹن دبانا آسان ہے اس لئے’’ بٹن دباؤ اور مشکل سے چھٹکارا پاؤ‘‘۔جب کہ مشکل کشا صرف اللہ ہے۔چاہئے تو یہ تھا کہ مندرجہ بالامیسج یوں لکھا ہوتا کہ یہ اللہ کا نام ہے اسے آپ روزانہ اتنی دفعہ پڑھئے۔اللہ کے حکم سے آپ ہر مشکل سے نجات پا ئیں گے۔لیکن... .لیکن ہم لوگ پڑھتے نہیں ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ یہ صرف اسی کا کام ہے جس کو ہم یہ میسج بھیج رہے ہیں۔وہ بھی پھر آگے ہماری طرح کا ہی ہوتا ہے۔اور نتیجتاً یہ کام صرف سینڈنگ تک محدود ہو کر رہ جاتا ہے۔
خیر اب چلتے ہیں دوسری بات کی طرف۔آج کل ٹی وی ڈراموں میں دیکھا گیا ہے کہ ان میں بعض کفریہ جملے بھی بولے جاتے ہیں۔وہ کچھ اس طرح کے ہوتے ہیں کہ ’’مجھے تمہاری ماں کی قسم،مجھے تمہاری قسم،مجھے تمہارے سر کی قسم،مجھے فلاں کی قسم مجھے فلاں کی قسم....وغیرہ وغیرہ‘‘
یہ انتہائی کفریہ کلمات ہیں۔ 

ایک حدیث ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ:
’جس نے غیر اللہ کی قسم کھائی اس نے کفر یا شرک کا ارتکاب کیا‘‘(ابو داؤدص 3201)۔
دیکھئے قارئین کس قدر اہم بات اور ہم لوگ اسے یوں سمجھتے ہیں جیسے یہ کچھ بھی نہ ہو۔اب جو شخص ایسا ایس ایم ایس لکھے جس میں نبیﷺ کی قسم دی گئی ہو تو وہ تو یہ سمجھے گا ایسا میسج ضرور بالضرور آگے بھیجا جائے گا،لیکن اسے یہ خبر بھی نہ ہو گی کہ اس نے بے دھیانی میں کتنا بڑا گناہ کر لیا ہے۔خدارا اپنے ایمان کو برباد ہونے سے بچائیے۔
اسی طرح اکثر ایس ایم ایس احادیثِ مبارکہ پر مشتمل ہوتے ہیں ۔ایسے میسجز کو انتہائی احتیا ط سے پڑھنا اور بھیجنا چاہئے،اور جب تک آپ خود تصدیق نہ کر لیں کہ آیا یہ حدیث صحیح ہے یا گھڑی ہوئی۔اگر صحیح ہے تو اسے بھیج دینے میں کوئی مضائقہ نہیں،لیکن اگر من گھڑت ہے تو اس کے متعلق انتہائی سخت وعید ہے۔
ایک حدیثِ مبارکہ ہے کہ
:’’جس نے جان بوجھ کر مجھ پر(محمدﷺ)پر جھوٹ بولا تو وہ اپنا ٹھکانہ (جہنم کی )آگ میں بنا لے‘‘۔(صحیح بخاری110،صحیح مسلم ۳)۔
نبی ﷺ پر درور پڑھنا چاہیے۔اور یہ آپ ﷺ سے محبت کی ایک اعلیٰ مثال ہے۔اب جس شخص کے پاس ایسا میسج آئے کہ نبی کریم ﷺ پر درودپڑھئے تو اسے ضرور پڑھنا چاہئے ورنہ وہ بخیل لوگوں میں شامل ہو جائے گا۔کیونکہ جس شخص کے سامنے آپ ﷺ کا نامِ مبارک آئے اور وہ درود نہ پڑھے یا جسے کہا جائے کہ درورپڑھو اور وہ نہ پڑھے تو ایسا شخص بخیل ہے۔
ایک انتہائی اہم اور قابلِ ذکر بات کہ بعض دفعہ اس قسم کا بھی میسج آتا ہے کہ فلاں شخص جو مدینے میں رہتا ہے‘ اسے خواب میں نبی کریم ﷺ یا کوئی صحابیہؓ وغیرہ ملی ہیں جنہوں نے کہا ہے کہ ایسا کروایسا نہ کرو اور قیامت بہت قریب ہے وغیرہ،اور یہ کہ میرا یہ پیغام آگے دوسرے مسلمانوں تک پہنچا دینا۔اب یہ بات سچ ہے یا نہیں میں اس بارے میں کوئی حتمی رائے نہیں دے سکتا،اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔( ہمارے پاس پہلے سے ہی قرآن اور احادیثِ مبارکہ ایسے احکام سے لبریز ہیں کہ مزید کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہتی)۔
بہر حال جو بات اس میسج کے آگے لکھی ہوتی ہے وہ کچھ یوں ہوتی ہے کہ آپ یہ میسج دس بندوں کو بھیج دیں،یا بعض دفعہ یہی بات ایک پرچے پر لکھی ہوتی ہے کہ اور کہا جاتا ہے کہ اس کی اتنی اتنی فوٹو کا پیاں کرا کر دس یا بیس بندوں میں مفت تقسیم کر دو۔اور اگر کوئی ایسا نہ کرے توان کے لئے ساتھ میں ایک عدد دھمکی بھی درج ہوتی ہے۔ہاں واضح طور پر تو نہیں ہوتی البتہ شوگر کوٹڈ ہوتے ہے۔اسے آپ’’ شوگر کوٹڈ دھمکی‘‘ بھی کہہ سکتے ہیں۔اور وہ دھمکی کچھ ان الفاظ پر مشتمل ہوتی ہے کہ ایک شخص کو اسی طرح کا پیغام ملا اوراس نے اسے آگے نہیں پھیلایا ،تو اسی شام اس کا جوان بیٹا حادثے میں چل بسا،اور اس کی آج ہی شادی تھی۔(یعنی جتنا مسالہ لگایا جا سکتا ہے لگا ہوتا ہے)۔اور تاثر یہ دیا جا رہا ہوتا ہے کی یہ سب کچھ اس ’’ پیغام ‘‘ کو نہ پھیلانے کی سزا ہے۔اور ساتھ میں یہ خوشخبری بھی دی جاتی ہے کہ ایک سپاہی نے یہی’’ پیغام‘‘ بیس بندوں کو بھیجا تو صبح تک اس کی پروموشن کے آرڈر آگئے ۔گویاکہ یہ سب اسی ’’پیغام‘‘ کی ’’برکت‘‘ کے باعث ہوا۔
اب آپ خود اندازہ لگا لیں کہ یہ بات کمزور ایمان والوں کے لئے کس قدر نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے،کہ ان کا تکیہ صرف ایسے پیغامات پر رہ جائے گا کہ یہی سب کچھ کرنے والے ہیں۔جب کہ ایسا حقیقت میں کچھ بھی نہیں ہے۔سب کچھ اللہ سے ہوتا اللہ کے غیر سے نہیں۔یہی بات بے چارے تبلیغی جماعت والے کہتے تھکتے نہیں کہ:’’ سب کچھ اللہ سے ہوتا ہے اللہ کے غیر سے نہیں،اللہ سے ہونے کا یقین اور اللہ سے نہ ہونے کا یقین ہمارے دلوں میں آجائے‘‘۔لیکن بات وہی آ کر ٹھہرتی ہے کہ
 ؂ مر د ِ ناداں پر کلام ِ نرم و نازک بے اثر

Comments

Popular posts from this blog

مزاحیہ تقریر

ایک ہی صف میں کھڑے ہو گئے محمود و ایاز  اور ا ن کی جوتیاں لے کے بھاگ گیا فراز محٹرم سامعین بمعناظرین جناب صدر اینڈ آل بردرزالسلام علیکم! میری آج کی تقریر کا عنوان اس دن کے نام جس دن ،جس دن ،پتہ نہیں کیا ہوا تھا،میری آج کی تقریر اس دن کے نام جس دن،جس دن بہت کچھ ہو اتھا۔جنابِ صدر !میرے اس چھوٹے سے دل میں بڑی سی خواہشیں سر اٹھاتی رہتی ہیں۔میں پڑھ لکھ کر ایک بڑا انسان بننا چاہتا ہوں۔اتنا بڑا کہ میرا قد عالم چنا سے بھی بڑا دکھنے لگے۔میں چاہتا ہوں کہ میں اپنے ملک کا نام روشن کر وں لیکن کمبخت واپڈا والے ایسا کرنے نہیں دیتے۔جب بھی پاکستان کا نام لکھ کر ۱۰۰ واٹ کے بلب پر لگاتا ہوں ،واپڈا والے بجلی ہی’’ چھک ‘‘لیتے ہیں ۔جنابِ صدر اس میں میری کوئی غلطی نہیں۔آ پ خود اندازہ لگائیں کہ اگر آج واپڈا والے میری راہ میں رکاوٹ نہ بنتے ،میری راہ میں روڑے نہ اٹکاتے،میری راہ میں کانٹے نہ بوتے اور سو واٹ کا بلب نہ بجھاتے تو میں عمران سیریز کاکم از کم ایک ناول ختم کر چکا ہوتا۔لیکن شاید قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ جنابِ صدر میں چاہتا ہوں کہ میں ایک سائنسدان بنوں اور لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کروں۔میرا سب ...
ہاسٹل میں گزرے یادگار دن۔ ہاسٹل رہنا تھا،اعلی تعلیم کی ڈگری کے لیے۔ چھے سال وہیں گزارنے تھے،علاوہ گرمیوں کی چھٹیوں کے۔زادہِ راہ ساتھ لیا اور رخت سفر باندھ لیا۔دنیا جہان کی ہر چیز ساتھ رکھ لی جیسے مریخ پر جا رہے۔ کنگھی، تیل،شیشہ،صابن،شیمپو کی بوتل،فیس واش،خوشبو،نیل کٹر،قینچی، "ٹوتھ برش" دانت مانجھنے واسطے،پالش اور برش جوتے چمکانے واسطے۔۔۔ احتیاطاً سوئی دھاگہ بھی ساتھ رکھ لیا،کیا معلوم بٹن ٹوٹے یا دھاگہ ادھڑ جائے،ایک ممکنات یہ بھی کر لی کہ کوئی چمڑی نہ ادھیڑ لے، بوقت ضرورت کام آئے، سو، سلائی کا سامان بھی موجود ہو۔ حالانکہ اچھے وقتوں میں سب کام کیے میں نے! پراٹھے بڑے اچھے بناتا تھا۔اماں اب بھی یاد کرتی ہیں۔ مجھے یاد ہے سکول سے واپس آکر اکیڈمی جاتے ہوئے اپنے لیے خود دودھ پتی بناتا اور ساتھ میں روغنی پراٹھے بنا کر خود کو پیش کرتا۔۔۔اماں کہتی ہیں میری بہو کو بڑی آسانی ہو گی۔۔۔ٹھیک کہتی ہیں۔۔برتن دھو لیتا ہوں۔۔۔استری کر لیتا ہوں۔۔کپڑے دھونے میں ید طولیٰ حاصل ہے۔۔! یہ اپنی مشہوری نہیں کررہا بس زرا شوخی کرنے کو دل کررہا،لیکن مجھے مہنگی پڑنے والی ہے،مستقبل قریب میں۔۔۔!! خیر الف سے لے...

یہ عبرت کی جا ہے

سکول میں ہیں عبرت کے ہر سو نمونے مگر تجھ کو اندھا کیا کھیل و کود نے کبھی ا ن بٹنوں سے دیکھا ہے تو نے جو بھگوڑے تھے لڑکے وہ اب ہیں نمونے جگہ بھاگنے کی سکول نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے آئے امتحان میں سوال کیسے کیسے  دماغ جواب دے گئے کیسے کیسے لڑکوں نے نقل لگائی کیسے کیسے خلاصے لے گئے ساتھ کیسے کیسے جگہ نقل لگا نے کی یہ نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تما شہ نہیں ہے امتحانوں نے شر یف چھوڑا نہ ہی آوارا  اِ سی سے مجھ سا پڑَھاکو بھی ہا را ہر اک لے کے کیا کیا حسرت سیدھارا  ہر مضمون میں نمبر لیا صفر یارا جگہ افسوس کرنے کی یہ نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے رزلٹ نے پھر آ کے کیا کیا ستا یا استاد تیرا کر دے گا بالکل صفایا میٹرک میں کسی نے توَ پیپر حل کر ایا ایف ایس سی نے پھر تجھ کو پاگل بنایا جگہ رزلٹ بتانے کی نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے ہے عیش و عشرت کا کوئی مکاں بھی جہاں تاک میں کھڑا ہو امتحاں بھی بس اپنے اس خوف سے نکل بھی  یہ طرزِ نقل ا ب اپنا بدل بھی جگہ طریقہ نقل بتانے کی نہیں ہے یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے ...