Skip to main content

Posts

Showing posts from January, 2015

مرد ناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر

                                                           مردِ ناداں پر کلام نرم و نازک بے اثر  آج کل ایک انتہائی عجیب و غریب رواج چل نکلا ہے اور اس کا تعلق موبائل سے ہے۔ایک بندہ ایس ایم ایس کرتا ہے کہ یہ میسج اتنے آدمیوں کو سینڈ کر دو تمہارا جوکوئی مسئلہ ہے وہ حل ہو جائے گا،تمہیں کوئی بڑی خوشی ملے گی وغیرہ وغیرہ۔ایک میسج میں اللہ کے چند نام لکھے ہوتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ آج اگر تم نے یہ اللہ کے نام سا ت بندوں کو بھیج دیئے تو صبح تک تمہارا سب سے بڑا کام ہوجائے گا۔بعض اوقات یوں لکھا ہوتا ہے کہ تمہیں نبی ﷺ کی قسم تمہیں یہ والا ایس ایم ایس ضرور سینڈ کرنا ہے۔ایک اور مثال کہ آج نبی ﷺ کو اتنے لاکھوں اور اتنے کروڑوں درود کا تحفہ دے رہے ہیں آپ بھی اس لڑی میں شریک ہو جائیے۔اور کم از کم ’’اتنے‘‘ بندوں کو بھیج دیجئے۔ امید ہے کہ آپ لوگوں کو اس قسم کے ایس ایم ایس سے واسطہ ضرور پڑتا ہو گا۔او ر آپ سینڈ بھی ضرور کرتے ہوں گے۔آئیے اب دیکھتے ہیں کہ یہ سب کس حد تک درست ہیں۔کیا ہمیں ایسا کرنا چاہئے یا نہیں ۔ آج کا مسلمان ایمانی لحاظ سے کمزور محسوس ہوتا ہے۔اور وجہ یہی دین سے دوری اور دنیا سے رغبت ہے۔
                                                             تفرقہ اور ہم آج کی مسلمان قوم فرقوں میں بٹی ہوئی ہے۔قوم کا شیرازہ بکھر چکا ہے۔جو ایک قوم ہونے کا تقاضا تھا وہ ہم نے پورا نہیں کیا۔ہر شخص نے اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا رکھی ہے۔کوئی حیاتی ہے تو کوئی مماتی۔کوئی نبیﷺ کو نور مانتا ہے تو کوئی بشر۔کوئی یہ کہتا ہے کہ آپﷺ ۲۱ربیع الاول کو اس دنیا میں تشریف لائے تو کوئی کہتا ہے کہ آپﷺ اس دن کو رخصت ہوئے۔اب عام مسلمان شش و پنج میں مبتلا ہو جاتا ہے کہ کیا کرے اور کیا نہ کرے۔کس کی سنے اور کس کی نہیں۔کون سچ کہہ رہا ہے تو کون جھوٹ؟عام سے مسائل بھی بعض دفعہ پیچیدہ رخ اختیار کر لیتے ہیں۔اس تفرقہ بازی سے بچنے کے لئے اللہ نے قرآن میں فرما دیا کہ   ”اے ایمان والو!اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو اور تفرقے میں نہ پڑو“۔ اب یہاں پر دو باتیں ہیں۔یا تو ہم ایمان والے ہیں یا نہیں اگر ہیں تو پھر کیسے ایمان والے ہیں؟ آج ہم لوگ قرآن و سنت سے دور ہوئے تو فرقے بازی سے دوچار ہوئے۔جوں جوں ہم ان سے کنارہ کش ہوتے گئے توں توں ہم مزید فرقوں میں منقسم ہوتے گئے۔آج ہمارا اتحاد پارہ پارہ ہو چکا ہے۔ہم لوگو